غزل ۔۔۔۔۔محمد علی سوز

غزل ۔۔۔۔۔محمد علی سوز جو شجر دیتا تھا سایہ وہ شجر کٹنے لگا آج دنیا سے میرے دل کا نگر کٹنے لگا ہے جدائی کا یہ موسم کس...

1640 0
1640 0

غزل ۔۔۔۔۔محمد علی سوز

جو شجر دیتا تھا سایہ وہ شجر کٹنے لگا
آج دنیا سے میرے دل کا نگر کٹنے لگا

ہے جدائی کا یہ موسم کس قدر مجھ پر گراں
اب مجھے محسوس ہوتا ہے جگر کٹنے لگا

پہلے ملتا تھا سکوں اس سایہ دیوار سے
اور اب دیوار کے سائے سے سر کٹنے لگا

میری آنکھوں میں یہ دنیا ہوگئی معدوم کیا
رفتہ رفتہ اُن کی یادوں کا اثر کٹنے لگا

دوستوں! اس شہر میں جیسے کوئی اپنا نہیں
کیا مصیبت ہے کہ مجھ سے ہر بشر کٹنے لگا

اُڑ کے اب کوئی پرندہ شاخ پر آتا نہیں
جیسے ہر شاخِ شجر سے اُس کا پَر کٹرنے لگا

چاند بھی شیدائی ہے اے سوزؔ میرے چاند کا
یہ خوشی ہے پھر محبت کا سفر کٹنے لگا

In this article

Join the Conversation