اورنج بس لائن عوام سہولیات سے محروم ؟

  اورنج لائن بس سروس انتہائی عجلت اور ٹرانسپورٹ سروس پروجیکٹ سے ناواقف لنڈا بازار کے ماہر انجینیئروں کا بنایا گیا نادر شاہکار ہے جسے سندھی Zionist حکومت...

798 0
798 0

 

اورنج لائن بس سروس انتہائی عجلت اور ٹرانسپورٹ سروس پروجیکٹ سے ناواقف لنڈا بازار کے ماہر انجینیئروں کا بنایا گیا نادر شاہکار ہے جسے سندھی Zionist حکومت نے صرف بھاری بھرکم کمیشن حاصل کرنے کے لئے عوام کے ٹیکسوں کی رقم کو ضائع کیا ہے ، کیونکہ اِس بس سروس سے عوام نہیں بلکہ اورنج لائن پروجیکٹ کا عملہ فیضیاب ہوتا ہے جو کہ مسافروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے سستی و کاہلی کا نمونہ بن کر اِدھر اُدھر بدروح کی طرح بھٹک رہا ہوتا ہے ۔ اکثر احباب اِسے ” بھوت بس سروس ” بھی کہتے ہیں کیونکہ بغیر مسافروں کے بھی یہ بس ایک روٹ سے دوسرے روٹ پر متواتر چل رہی ہوتی ہے ۔

گمان ہوتا ہے کہ اورنج بس لائن پروجیکٹ کے ماہرین پہلے تین ہٹی پل کے نیچے نالا رن وے پر موجود ہیرونچیوں کو انسانی جہازوں کی لینڈنگ اور ٹیک آف کنٹرول کرنے کے موثر ترین طریقے سیکھایا کرتے تھے ۔ ورنہ اگر یہ لوگ ماہرین ماس ٹرانزٹ نظام کے انجینئرز ہوتے تو انہیں علم ہوتا ہے کہ عوامی پروجیکٹ عوام کے بغیر نامکمل ہے جبکہ یہ اورنج بس لائن پروجیکٹ تو تھا ہی عوامی سہولیات کے لئے ۔ شعبہ انجینئرنگ اور ماس ٹرانزٹ کے ماہرین اگر چاہیں تو سندھی Zionist حکومت کو روٹ میں اضافے و توسیع کی شفارش کر سکتے ہیں جس سے خاطر خواہ عوامی پزیرائی و کامیابی ملے گی ۔

اورنج لائن بس سروس ایک سفید ہاتھی ثابت ہوئی ہے سندھی Zionist حکومت کے لئے ، جو منافع دینے کی بجائے مالی خسارے کا باعث بن چکی ہے ۔ کیونکہ اورنج لائن میٹرو بس سروس اتحاد ٹاؤن ، اورنگی ٹاؤن ، پاپوش نگر اور ناظم آباد ٹاؤن کے لوگوں کو ٹرانسپورٹ سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے لگ بھگ پچاس لاکھ سے زائد رہائشیوں کو اورنج لائن سروسز کا براہ راست کوئ فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے ۔ ماسوائے زیرو اعشاریہ ایک فیصد لوگوں کے جو بحالت مجبوری یا تفریح اورنج لائن میٹرو بس سروس کو استعمال کرتے ہیں ۔ اگر بد نیت سندھی Zionist حکومت چاہے تو اس اورنج لائن بس سروس کا روٹ اورنگی ٹاؤن رئیس امروہوی تک لے جا سکتی ہے ، روٹ کی توسیع کی وجہ سے خسارے میں چلنے والی اورنج لائن منافع بخش ثابت ہوگی ۔

عوامی مفاد عامہ کے کئی منصوبوں پر اِس پر وقت سندھی Zionist حکومت کام کر رہی ہے لیکن کوئ بھی منصوبہ تکمیل کی مراحلوں کو طئے نہیں کر سکا ہے کیونکہ منصوبہ کا آغاز بھاری لاگت سے عوام کے نام پر شروع ہوتا ہے اور اختتام سندھی بیوروکریسی و صوبائی حکومتی اراکین کے کمیشن پر ہوتا ہے ۔ اس طرح ہر عوامی منصوبہ حکومتی بد دیانتی کے ساتھ ٹھپ پڑ جاتا ہے ۔ اِن ہی شاہکاروں میں سے ایک اورنج لائن بس سروس بھی ہے ۔ جس طرح گرین بس کا آغاز اورنگی ٹاؤن الطاف نگر سے شروع ہوا جس کا آخری آرام گاہ کورنگی ٹاؤن کو بنایا گیا تھا ، اِس سروس کی باقیات جابجا ٹکٹ گھر کی صورت میں بکھری ہوئی نظر آجاتی ہے ۔ جبکہ ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادیوں میں اورنگی ٹاؤن کا شمار ہوتا ہے لیکن یہاں آج تک عوامی ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات میسر ہی نہیں ہے ۔

اورنگی ٹاؤن جو کبھی پورے شہر کو خود سے جوڑے ہوئے تھا اب ناقص حکومتی حکمت عملی کے باعث غیر ترقی یافتہ علاقوں میں سرفہرست ہے ۔ یہاں سے کبھی این ای ڈی ، کراچی یونیورسٹی ، ڈاؤ میڈیکل کالج کی پوانٹس بس چلتی تھی اب یہ تاریخ کا حصہ بن گئی ہے اسی طرح کے ٹی سی بس ، 1D , 1K , 1E G10 , ZA , Z , وغیرہ نجی و سرکاری گاڑیاں چلتی تھی لیکن پچاس لاکھ سے زائد کی آبادی کو چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ جب کہ الیکشن کے دنوں میں ہر سیاسی جماعت اورنگی کی قسمت کو تبدیل کرنے کا سہانا خواب اہلیان علاقہ کو ضرور دکھاتی ہے ۔ اور معصوم شہری اس سنہرے جال میں پھنس کر انہیں ووٹ دیکر جیتوا بھی دیتے ہیں ۔ لیکن اس کے بعد امیدوار کی شکل دیکھنے کو ترس جاتے ہیں کیونکہ اس کا انتقال پر ملال ہو چکا ہوتا ہے ۔

المخلص
حنفی اُردو جماعت
دارالحکومت کراچی سابق
واٹس اپ نمبر ، 03108545499
تحریر کنندہ ، سید محمد شفیع قادری رضوی

۱۳ رمضان ۱۴۴۴ ، 04 اپریل 2023

 

In this article

Join the Conversation