تعلیمی ادارہ یا جنسی تربیت گاہ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی ” کامسیٹس” نے طلبا سے غیر اخلاقی جنسی سوال (بھائ بہن کا آپس میں جنسی تعلق قائم کرنے پر اپنے...

505 0
505 0

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی ” کامسیٹس” نے طلبا سے غیر اخلاقی جنسی سوال (بھائ بہن کا آپس میں جنسی تعلق قائم کرنے پر اپنے تجربات و مشاہدات تحریر کریں ) پوچھ کر تعلیمی تربیت کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے ۔ جس کے باعث طبقہ اشرافیہ بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ کیا میرا بچہ بھی استاد کی گھناؤنی تربیت کے مطابق اپنی بہن کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرے گا ، کیونکہ ایسے نام نہاد اسکولوں اور یونیورسٹیز میں جب اخلاق باختہ مواد پڑھایا جائے گا تو وہ طالب علم بڑا کر ایک جنسی درندہ ہی بنے گا ناکہ تہذیب یافتہ فرد ۔ کسی بھی مہذب معاشرہ یا قوم میں کم از کم خونی رشتوں کے درمیان ایک ادب و احترام کا فاصلہ قائم رہتا ہے کیونکہ وہ لوگ جانتے ہیں کہ یہ رشتہ اپنی جنسی خواہشات پوری کرنے کے لئے قطعی نہیں ہے ۔

ایسا ہی ایک اور غیر اخلاقی واقعہ کراچی میں قائم نجی اسکول ” دی ایجوکیٹرز ” کا بھی ہے جہاں استاد نے نوعمر لڑکیوں کو دوران حیض استعمال شدہ خون آلود پیڈ اسکول کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کرنے کا ٹاسک دیا ۔ اس بے ہودہ عمل کو بچیوں کے خیالات و جذبات کے اظہار کا نام دیا گیا ۔ جب یہ باتیں اسکول سے باہر نکل کر والدین اور عوامی سطح پر آئیں کہ یہ غیر مہذبانہ طریقہ ہے ہم اپنے بچوں کو بھاری فیس ادا کرکے تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجتے ہیں ناکہ جنسی آوارگی کا سبق پڑھانے ۔ جب والدین اور سماجی تنظیموں کا شدید احتجاج شروع ہوا تو اسے اسکول انتظامیہ نے فرد واحد کا نازیبا فعل قرار دے کر تمام معاملات کو دبا دیا ۔ کیونکہ اس نجی ادارے کی سربراہ و مالکہ معروف قانون دان کی بیگم ہیں ۔

وفاقی سیکرٹری تعلیم کو چاہئے کہ ایسے تمام اسکول ، کالج اور یونیورسٹی کو تالا لگا دیں ۔ جہاں تعلیم نہیں دی جاتی ہے بلکہ جنسی بھیڑئیے پیدا کئے جاتے ہیں جس سے معاشرہ کو شدید خطرات لاحق ہو جائے گا ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد میں آئے دن اجتماعی زیادتی کا نشانہ لڑکیاں بن رہیں ہیں ، کچھ واقعات کی ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے اور کچھ کی نہیں ۔ سوال تو وفاقی سیکرٹری تعلیم کی جانچ پڑتال پر بھی اٹھے گا کہ جب آپ کی ناک نیچے یہ نام نہاد روشن خیال طبقہ اشرافیہ کے لوگ محرم و مقدس رشتوں کو اپنی ذہنی پستی اور جنسی آلودگی کا نشانہ بنا رہے تھے تو آپ اُس وقت کون سا نشہ کئے ہوئے تھے کہ آپ کو نظر نہیں آیا ۔ یا یہ سب کچھ خفیہ حکمت عملی کا حصہ ہے کہ پاکستانی گھریلوں نظام کو تباہی و بربادی سے دو چار کر دیا جائے ۔

یہ گھریلوں ماحول اور تعلیمی تربیت کا ہی فقدان ہے کہ معروف صحافی ایاز امیر کے نشئی بیٹے نے اپنی رکھیل نور کو گھر میں جنسی خواہش پوری نہ کرنے پر انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا ۔ جسکی ایف آئی آر تو عوامی اور سماجی دباؤ پر درج تو ہوگئی لیکن عدالت نے ہمیشہ ایسے درندوں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور بروقت سزا دینے میں حیلے بہانوں سے مجرم کو بچانے کا محفوظ راستہ تلاش کیا ہے ۔ کیونکہ عدالت کی اس خفیہ مدد کے عوض مجرم کے لواحقین معزز جج صاحب کو خطیر رقم سے تول دیتے ہیں ۔

درحقیقت ملک بھر میں نجی سطح پر قائم تعلیمی ادارے تعلیم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا نہیں کرتے ہیں بلکہ مغربی کلچر کو فروغ دینے کے لئے تگ ودو کرتے ہیں ۔ تاکہ اس درس گاہ سے تعلیم حاصل کرنے والا نوجوان آزاد مغربی ماحول کا دلدادہ بنے ناکہ پاکستانی ثقافتی اقدار کا ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ آزاد خیال انسان نما جنسی جراثیم پابندیاں برداشت نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ نجی درس گاہوں کا استاد بھی ایک جنسی ہوس کا بھیڑیا ہی ہوتا ہے جس کا صرف لباس مہذبانہ ہوتا ہے جب کہ اندر سے وہ آوارہ مزاج ہوتا ہے ۔ لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ طبقہ شیطانیہ کے یہ نام نہاد روشن خیال استاد و نجی تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اپنے مادر پدر آزاد معاملات اپنے گھر کی خوابگاہ تک رکھیں انہیں جبرا تعلیمی اداروں میں مسلط نہ کریں ورنہ عوامی اشتعال کی آگ سب کچھ جلا کر راکھ کر دے گی ۔

اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی سیکرٹری مذہبی امور ان تمام اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کریں اور تاحیات پابندی عائد کریں کہ اگر کبھی ایسی کوئ غیر اخلاقی سرگرمی دوبارہ ہوئ یا چھپ چھپا کر کی گئی تو ایسے اداروں کو آئین کے آرٹیکل 31 کے تحت قرار واقعی سزا دی جائے گی ۔ حکومت پاکستان اس قسم کا بے ہودہ سوال پوچھنے والے استاد پر تاحیات پابندی عائد کر دے کہ وہ ملک بھر میں کہیں بھی استاد کی حیثیت سے کام انجام نہیں دے گا اور اسکی تعلیمی اسناد کو ضبط کر لی جائیں ۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اسکے دامن کو مغرب پرستی سے داغدار نہ کیا جائے جو عناصر جنسی آوارگی کے عاشق ہیں انہیں ملک بدر کر دیا جائے ۔
پاکستان زندہ باد ، اسلام زندہ باد

المخلص
حنفی اُردو جماعت
دارالحکومت کراچی سابق
واٹس اپ نمبر ، 03108545499r
تحریر کنندہ ؛ سید محمد شفیع قادری رضوی
۲۹ رجب المرجب ۱۴۴۴ ،21/02/2023

 

In this article

Join the Conversation